پاکستان میں جماعت الدعوہ کے سربراہ اور ممبئی حملہ کے اہم سازش کار حافظ
سعید کو پاکستانی حکام نے حراست میں لے کر 6 ماہ کے لئے نظر بند کر دیا ہے۔
ایسی قیاس آرائی ہے کہ یہ کارروائی امریکہ کے اس انتباہ کے بعد کی گئی ہے
جس میں امریکہ نے کہا ہے کہ اگر جماعت الدعوہ کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی
تو وہ پاکستان پر پابندی لگا سکتا ہے۔ جماعت الدعوی کا سربراہ حافظ سعید
ہی ہے۔
حراست سے کچھ گھنٹے پہلے سعید نے کہا کہ اگر 'دبائے ہوئے کشمیریوں' کی آواز
اٹھانے کے لئے اس تنظیم پر کسی طرح کی کوئی پابندی لگائی جاتی ہے تو اسے
کوئی پرواہ نہیں ہے۔ اس نے نواز شریف حکومت کو وارننگ دی کہ اگر کوئی
پابندی لگائی جاتی ہے تو اس کی تنظیم عدالت کا رخ کرے گی۔ یہ تمام باتیں
سوشل میڈیا ٹوئٹر پر کی جا رہی ہیں۔
حافظ کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ اگر اسے گرفتار کیا گیا تو بھی لاکھوں لوگ
کشمیر کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے۔ ٹویٹ میں لکھا گیا ہے کہ اگر کشمیر کے
خلاف بولنا جرم ہے تو وہ ایسا کرتا رہے گا۔ ممبئی حملے کے بعد امریکہ اور
دیگر ممالک کی جانب
سے حکومت پاکستان پر سعید کے خلاف مقدمہ چلانے کے لئے
مسلسل دباؤ بنائے جانے کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے اور یہ بھی مانا جا رہا
ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی سمت میں یہ ایک
اچھی کوشش ہو سکتی ہے۔
امریکہ نے سعید کے بارے میں کسی بھی قسم کی اطلاع دینے پر ایک کروڑ ڈالر کے
انعام کا اعلان کر رکھا ہے۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ جماعت الدعوہ
پاکستان میں دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کا ایک پلیٹ فارم ہے جہاں سے دہشت
گردانہ سرگرمیوں کو انجام دیا جاتا ہے۔ سعید کی تنظیم جماعت الدعوہ کے
ترجمان ندیم اعوان نے بتایا، "بڑی تعداد میں پولیس اہلکار ہمارے ہیڈ
کوارٹر آئے اور ہمیں بتایا گیا کہ حافظ نظربند رہیں گے۔ پولیس ٹیم نے یہ
بھی بتایا کہ ان کے پاس سعید اور پانچ دیگر افراد کی گرفتاری کا وارنٹ ہے۔ "
اس نے یہ بھی کہا کہ پاکستان حکومت پر امریکہ کی جانب سے مسلسل دباؤ ڈالا
جا رہا تھا کہ یا تو وہ سعید کے خلاف کارروائی کرے یا پابندیوں کو بھگتنے
کے لئے تیار رہے اور یہ حکومت امریکی دباؤ کے سامنے مکمل طور پرجھک گئی ہے۔